مضمون کا ماخذ : آن لائن لاٹری کے انعامات
مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ مسلمان فلسفی ابن
مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ مسلمان فلسفی ابن
اللہ
تمام مسلمان اس بات پر متفق ??یں کہ مسلمان فلسفی ابن سینا نے یہ تجویز پیش کی کہ فلسفہ میں خدا "ضروری طور پر موجود ہے"، بعد میں فخر الدین رازی جیسے سنی علمائے کرام کی طرف سے اس بیان کو قبول کیا گی?? کہ اللہ "ضروری طور پر موجود ہے"۔ سنی اور شیعہ دونوں توحید پر قائم ہیں۔ سنی توحید کے چار اصول ہیں: اللہ واحد عبادت ہے، قرآن کا قیام اور سنت میں مذکور الوہیت کی تصدیق، ا??لہ لاجواب ہے، ا??ر اللہ تمام قوانین کا ??رچشمہ ہے۔
انارکلی کے سرکوفگس میں خدا کے 99 نام در?? ??یں اور وہ مغل بادشاہ جہانگیر کی عاشق ہونے کی افوا??یں تھیں۔
سنی مذہبی ماہرین خدا کی صفات کا ??ثبات کرتے ??یں جیسا کہ قرآن اور سنت میں ذکر کیا گی?? ہے، ا??ر روایتی سنی ان کو مکمل طور پر قبول کرتے ??یں ان کی تشریح کیے بغیر یا ان??یں کسی خاص تعداد تک کم کیے بغیر۔ اشعری ان لافانی "نہ خدا اور نہ انسانی" صلاحیتوں کو در?? ذیل سات کے طور پر بیان کرتے ہیں: ہمہ گی??یت، قادر مطلق، ہمہ گی??یت، ہمہ دماغ، سب کچھ دیکھنے والا، سب کچھ سننے والا، ا??ر سب بولنا۔ ایک اور سنی تھیولوجیکل مکتب، ماتوریدی مکتب، نے کل تخلیق، کل خواہش، مکمل عمل، ا??ر مکمل تسلسل کو شامل کرکے اسے بڑھایا۔ بعد میں اشعری علماء جوینی اور انصاری نے سات طاقتوں کے سخت اصولوں سے سمجھوتہ کیا اور ان??یں حدیث میں در?? خدا کے 99 ناموں کے مطابق در??ہ بندی کیا۔ حدیث کے عالم ابن کزمہ نے قرآن اور معتبر حدیث سے خدا کی تمام خصوصیات اور ناموں کی نشاندہی کی اور کہا کہ ان میں سے کوئی بھی حقیقی بشریت ن??یں ہے، کیونکہ زمینی انسانوں اور ازلی اور لافانی خدا کے درمیان بہت بڑا فاصلہ ہے، اکثر اشعری اور متھریدی علماء کا ??یال ہے کہ قرآن میں صرف ہاتھ، آنکھیں اور چہرے کا ??کر ہے۔
سنی اپنے آپ کو "الوہیت کے حامی" کہتے ??یں اور دعویٰ کرتے ??یں کہ الوہیت کا وجود حقیقی ہے، لیکن وہ نہ تو خود خدا کے ساتھ ایک جیسے ??یں اور نہ ہی خود خدا سے کمتر ہیں۔ وہ اس بات کا ??ندازہ لگاتے ??یں کہ الٰہی مخلوقات حقیقی اور الہی ??یں اور اس لیے وہ خود اللہ کی طرح ابدی اور لافانی بھی ہیں۔ سنی مسلک کا ??والہ دیتے ہوئے، فقیہ الطحاوی نے اشارہ کیا کہ اللہ کا "کوئی شریک نہیں، اس جیسا کوئی نہیں، ا??ر کوئی چیز اسے محدود ن??یں کر سکتی۔ اس کے سوا کوئی معبود ن??یں ہے۔ وہ ابدی اور لافانی ہے، ا??ر اس کے وجود کی کوئی ابتدا یا انتہا ن??یں ہے۔"
معتزلیوں نے اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے اندر اور باہر ایک ابدی اور لافانی الوہیت کا وجود توحید کی خلاف ورزی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے عالم تفتازانی نے نشاندہی کی کہ یہ الٰہی صفات مختلف ??یں اور یہ خدا کی ذات ن??یں بلکہ خدا کے حصے ہیں، جو سنی اسلام کا ??نیادی نظریہ بن گی??۔ روسی مسلمان عالم ابو نصر قرساوی نے خدا کی وحدانیت اور ماورائیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ صفات اہم ??یں اور اس کے ابدی وجود اور ضرورت کو یقینی بناتی ہیں۔